پڑھ کے دیکھے کوئی لگائے حساب
پڑھ کے دیکھے کوئی لگائے حساب
زندگانی ہے مسئلوں کی کتاب
اب گدائی سے کچھ نہیں حاصل
مل گیا ہے ہر ایک در سے جواب
یہ جو چاہیں تو راہ میں لوٹیں
ایسے رہبر ہیں آج کل کے جناب
صبح جلوہ نمائی کرتی ہے
رات ہے اس کے رخ کی ایک نقاب
کون اب زندگی کو سمجھائے
موت خود ہی ہے زندگی کا جواب
پھر بھی مطلب نہ کوئی جان سکا
لاکھ دہرائی زندگی کی کتاب
آبلہ پا جنوں کے صحرا میں
ہم بھی الٹا کئے خرد کی نقاب
میں بہت دن سے چپ ہوں سیلانیؔ
کس نے چھیڑا ہے زندگی کا رباب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.