پڑھ کے قاصد خط مرا اس بد زباں نے کیا کہا
پڑھ کے قاصد خط مرا اس بد زباں نے کیا کہا
کیا کہا پھر کہہ بت نامہرباں نے کیا کہا
غیر سے ملنا تمہارا سن کے گو ہم چپ رہے
پر سنا ہوگا کہ تم کو اک جہاں نے کیا کہا
گالیوں کی جھاڑ باندھی قصد سرگوشی میں رات
کیا کہا چاہے تھا میں اس بد گماں نے کیا کہا
سب خراج مصر دے کر تھا زلیخا کو یہ سوچ
مول یوسف سے پسر کا کارواں نے کیا کہا
آہ اے مرغ چمن کچھ تو بھی واقف ہے کہ صبح
گل نے کیا پوچھا تھا ہنس کر باغباں نے کیا کہا
پھر لہو ٹپکے ہے پیارے آج کچھ باتوں کے بیچ
سچ کہو لب سے تمہارے رنگ پاں نے کیا کہا
قائمؔ اس کوچہ سے شب غمگیں نہ آتا تھا یوں ہی
کیا کہوں تجھ سے کہ اس کو پاسباں نے کیا کہا
- Deewan-e-Qaem Chandpuri (Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.