پڑھائی کرنے کے ہی درمیان کھینچتی ہے
پڑھائی کرنے کے ہی درمیان کھینچتی ہے
کبھی کبھی تو وہ لڑکی یوں دھیان کھینچتی ہے
وہ بیٹھتی ہے دریچے میں رات ہوتے ہی
اور اس کے بعد ستاروں کے کان کھینچتی ہے
ہزار جان بھی قربان شاہزادی پر
کہ جس ادا سے وہ مجھ پر کمان کھینچتی ہے
یوں کھینچتے ہیں مجھے تیرے جھمکے اپنی طرف
کسی نمازی کو جیسے اذان کھینچتی ہے
کلیجے ان کے چباتی ہے بعد میں وہ دریبؔ
کہ واعظوں کی وہ پہلے زبان کھینچتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.