پڑھی گئی نہ وہ تحریر غم جبینوں سے
پڑھی گئی نہ وہ تحریر غم جبینوں سے
جو پونچھتی رہی اشکوں کو آستینوں سے
کبھی نہ دے گی سہارا شکستگی دل کی
سفر نہ کیجیے ٹوٹے ہوئے سفینوں سے
ترے خیال کی بارش میں بھیگنے کے لئے
ترس رہے ہیں اسیران دل مہینوں سے
سمجھ نہ پائیں گے یہ زاہدان سادہ دل
دلوں میں آگ بھڑکتی ہے آبگینوں سے
شکست جام مقدر کو ماننے والے
شراب کوئی ہو بنتی ہے وہ پسینوں سے
بجھے چراغ ستاروں کے دل لرز اٹھے
نگار صبح اترنے لگی ہے زینوں سے
انہیں سنبھالنے میں عمر کٹ گئی ہے فہیمؔ
ہماری سیپیاں کچھ کم نہیں نگینوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.