Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پگڈنڈی لگ رہی تھی پہاڑوں کے درمیاں

دانش عزیز

پگڈنڈی لگ رہی تھی پہاڑوں کے درمیاں

دانش عزیز

MORE BYدانش عزیز

    پگڈنڈی لگ رہی تھی پہاڑوں کے درمیاں

    نکلی ہوئی تھی مانگ یوں بالوں کے درمیاں

    پہلے تکلفات سبھی بر طرف ہوئے

    پھر گفتگو شروع ہوئی آنکھوں کے درمیاں

    ہجر و فراق اور یہ تنہائی مار دے

    وقفہ اگر نہ دن کا ہو راتوں کے درمیاں

    سینے پہ ہاتھ کیا رکھا دھڑکن سنبھل گئی

    ہچکی سی ایک قید تھی سانسوں کے درمیاں

    کم بخت سب کے سامنے لے دے نہ تیرا نام

    میں نے زبان داب لی دانتوں کے درمیاں

    قائم ہے اس کے دم سے ہی دم خم انا غرور

    سر نام کی جو چیز ہے شانوں کے درمیاں

    پہلے میں بات کر لوں ذرا غم شناس کی

    تیرا بھی ہوگا تذکرہ شعروں کے درمیاں

    کمزور سی نحیف سی بلبل کے واسطے

    گھمسان کی لڑائی تھی چیلوں کے درمیاں

    سادہ دلی تو دیکھیے دانش عزیزؔ کی

    اک گھر بنا رہا ہے مکانوں کے درمیاں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے