پگڈنڈیوں پہ چلنا بھی تو بھیڑ چال ہے
پگڈنڈیوں پہ چلنا بھی تو بھیڑ چال ہے
اے ندرت خیال ترا کیا خیال ہے
وہ لوگ خوش نصیب ہیں اس دور میں جنہیں
اتنی خبر نہیں ہے کہ جینا محال ہے
یہ التوائے قتل ہے جاں کی اماں نہیں
شہر ستم میں اب جو صلیبوں کا کال ہے
بیمار کیجئے نہ ان الفاظ سے مجھے
کہیے مزاج کیسے ہیں کیا حال چال ہے
رستے تمام بند ہیں کوئے نجات کے
مر کر بھی میری خاک یہیں پائمال ہے
رسم عیار طبع خریدار اٹھ گئی
جو خود کو بیچ لے وہی صاحب کمال ہے
بس یہ ہوا ہے آپ کی اوقات گھٹ گئی
یہ کس نے کہہ دیا ہے کہ قحط الرجال ہے
تنگ آ کے آپ دیر و حرم کو تو چھوڑ دیں
لیکن نیا شوالہ یہ ٹیڑھا سوال ہے
شیشے کا سر لیے ہوئے مٹی کے جسم پر
بازار کے ہجوم میں چلنا محال ہے
کب میں نے یہ کہا ہے کہ میں بے مثال ہوں
اک شخص آئنے میں بھی میری مثال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.