پہاڑی راستے پر آب جو کی آزمائش ہے
پہاڑی راستے پر آب جو کی آزمائش ہے
سمندر کس طرف ہے جستجو کی آزمائش ہے
پرے دیوار جاں کے ایک دھوکے کے سوا کیا ہے
مرے اندر مسلسل آرزو کی آزمائش ہے
کئی لہریں سی اٹھتی ہیں جو لفظوں میں نہیں ڈھلتیں
ان آنکھوں کے مقابل گفتگو کی آزمائش ہے
میں اپنے دل کی خاموشی تجھے ای میل کرتا ہوں
سنا ہے میکدے میں ہا و ہو کی آزمائش ہے
تعین سمت کا ہوتا نہیں آنکھیں بھٹکتی ہیں
قدم کیسے اٹھیں جب چار سو کی آزمائش ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.