پہاڑوں سے ابھی نکلا نہیں تھا
پہاڑوں سے ابھی نکلا نہیں تھا
میں دریا تھا مگر گہرا نہیں تھا
عیاں ہوتا کسی پر راز کیوں کر
ابھی وہ وقت ہی آیا نہیں تھا
سر مقتل مرے ہی تذکرے تھے
مگر میں غار سے لوٹا نہیں تھا
حرم تھا منتظر صدیوں سے جس کا
وہ کوئی بت شکن آیا نہیں تھا
عجب انداز کا تھا علم میرا
کسی کے فہم میں آتا نہیں تھا
میں ایسے بھیس میں بستی سے گزرا
کسی نے مجھ کو پہچانا نہیں تھا
شب ہجرت بہت خدشے تھے لیکن
زمانہ نیند سے جاگا نہیں تھا
کچھ ایسی روشنی چھائی ہوئی تھی
کسی کو کچھ نظر آتا نہیں تھا
یہی پہچان تھی آصفؔ ہماری
ہمارے پاس آئینہ نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.