پہاڑوں سے راہ سفر پر اکیلے
پہاڑوں سے راہ سفر پر اکیلے
نکلتے ہیں دریا سراسر اکیلے
گزرتی ہے کیا کیا اذیت کسی پر
کوئی چل کے دیکھے گھڑی بھر اکیلے
ہو کتنا بھی مشکل سفر پر یہ دریا
تو چلتا ہی رہتا ہے ہنس کر اکیلے
ملے ان سے آکر نہ دریا اگر تو
بھریں گے کبھی کیا سمندر اکیلے
جو کرتے ہیں چنتا سبھی کی خوشی کی
وہ رہتے ہیں دنیا میں اکثر اکیلے
یہ دنیا بھلا راس آئی کب ان کو
صدا سے رہے ہیں پیمبر اکیلے
سکھاتا ہے سورج یہ ہم کو کہ کیسے
کرے کوئی جگ کو منور اکیلے
نہ سنگی نہ ساتھی نہ روپیہ نہ پیسہ
گیا اس جہاں سے سکندر اکیلے
انہیں یاد رکھتی ہے دنیا یہ مدھومنؔ
جو لیتے ہیں دنیا سے ٹکر اکیلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.