پہن کے پیرہن گل صبا نکلتی ہے
پہن کے پیرہن گل صبا نکلتی ہے
سیاہیوں کے جگر سے ضیا نکلتی ہے
کبھی تو مجھ کو بھی احساس آشنائی دے
وہ روشنی جو کف گل پہ جا نکلتی ہے
میں آنکھ بند کروں تو بھی ہے وہی منظر
وہ ایک شکل ہر اک رو پہ آ نکلتی ہے
سراب فہم سے آگے کہیں ہے بحر مراد
ہر ایک منزل دل نقش پا نکلتی ہے
کبھی جو کھل کے کروں بات اپنے آپ سے میں
ہر ایک آرزو غم آشنا نکلتی ہے
ہجوم عکس میں چہرہ تلاش کیسے کریں
ہر ایک شکل اساس خلا نکلتی ہے
سرک رہے ہیں اندھیرے ہر ایک بستی سے
عذاب ابر سے قرص وفا نکلتی ہے
مرے یقیں کی گھٹن اور بھی بڑھے ناہیدؔ
ہوا ہو بند تو موج بلا نکلتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.