پہن رکھی ہیں تعصب کی بیڑیاں اب بھی
پہن رکھی ہیں تعصب کی بیڑیاں اب بھی
سلگ رہیں ہیں سیاست سے بستیاں اب بھی
نئی سحر کو نئی روشنی کے نام کریں
کہ بند کیوں ہیں اجالوں کی کھڑکیاں اب بھی
مقام اور کئی زندگی میں آنے ہیں
ملیں گے سانپ کئی اور سیڑھیاں اب بھی
کسی سے رابطہ میرا نہیں ہے برسوں سے
نہ جانے کیوں یہ ستاتی ہیں ہچکیاں اب بھی
خزاں کے روکے سے رکتی کہاں بہاریں ہیں
کھلیں گے پھول تو آئیں گی تتلیاں اب بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.