پہلا سا عاشقی کا وہ معیار بھی نہیں
پہلا سا عاشقی کا وہ معیار بھی نہیں
اور حسن کی وہ گرمئ بازار بھی نہیں
للہ اب تو رخ سے اٹھا دیجئے نقاب
ایسے میں کوئی طالب دیدار بھی نہیں
سربستہ راز ہائے حقیقت کی داستاں
کہتے ہیں وہ جو واقف اسرار بھی نہیں
اپنا عجیب حال ہے زندان دہر میں
آزاد بھی نہیں ہیں گرفتار بھی نہیں
جوش جنون عشق کو کیا نذر دوں کہ اب
دامان زندگی میں کوئی تار بھی نہیں
ہے قافلہ بھی بھٹکا ہوا اپنی راہ سے
منزل شناس قافلہ سالار بھی نہیں
دیکھا ہے جب سے جلوۂ روئے جمال دوست
موسیٰؔ کو زندگی سے کوئی پیار بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.