پہلے انداز گفتگو آئے
پہلے انداز گفتگو آئے
پھر کوئی ان کے روبرو آئے
تیری یاد آئی اس طرح اے دوست
تیری زلفوں کی جیسے بو آئے
مجھ کو بے ساختہ ہنسی آئی
حادثے جب بھی روبرو آئے
جل رہے ہیں چراغ پلکوں پر
ایسے عالم میں کاش تو آئے
ڈھونڈنے تجھ کو تیرے کوچے میں
کتنے ہی اہل جستجو آئے
پاکیٔ ذہن و دل ہی سب کچھ ہے
ویسے کتنے ہی با وضو آئے
بے غرض تیرے در پہ کون آیا
سب اسیران آرزو آئے
مل گئی ہے نگاہ ساقی سے
دور میں ساغر و سبو آئے
ڈوب کر تیری یاد میں اخترؔ
ہر بلندی کو ہم بھی چھو آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.