پہلے اطلس میں جو ملبوس کیے جاتے ہیں
پہلے اطلس میں جو ملبوس کیے جاتے ہیں
پھر وہ ایوانوں میں محبوس کیے جاتے ہیں
میں انہیں حیطۂ تحریر میں لاؤں کیسے
درد لکھے نہیں محسوس کیے جاتے ہیں
بال و پر کاٹ کے دیں اذن رہائی کیوں کر
ان پرندوں کو جو مانوس کیے جاتے ہیں
اتنی آسان نہیں ہوتی ہے یہ راہ سخن
پار اس میں کئی قاموس کیے جاتے ہیں
ان پہ تو آپ ہی جھک جاتی ہے رب کی رحمت
جو بھی اس دنیا سے مایوس کیے جاتے ہیں
کیوں نہ ہوں زیر و زبر تخت مسرتؔ ان کے
رقص جب سایۂ طاؤس کیے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.