پہلے ہم اس کی محفل میں جانے سے کترائے تو
پہلے ہم اس کی محفل میں جانے سے کترائے تو
لیکن کیا کیجے جب دل کی شامت ہی آ جائے تو
اس جھگڑے میں ہم سایوں کی دخل اندازی واجب ہے
بنیادی موضوع یہی تھا جاگ پڑے ہمسائے تو
غزلوں میں رنگینی لانے کی بابت پھر سوچوں گا
پہلے یہ بتلا دو اس نے چھپ کر تیر چلائے تو
خود ملنے کی خواہش کرنا البتہ منظور نہیں
ویسے ہم کم ظرف نہیں ہیں وہ زحمت فرمائے تو
اپنا حق حاصل کرنے کی خاطر میں بھی چلتا ہوں
میرا تیرا ساتھ نہ ہوگا ہاتھ اگر پھیلائے تو
اس کی خصلت بھانپ چکا ہوں باتیں ہنس کر ٹالے گا
اور یقیناً بات بنے گی باتوں پر جھلائے تو
لوگ مظفرؔ حنفی کو بھی پابندی سے پڑھتے ہیں
چکنی چپڑی غزلیں پڑھتے پڑھتے جی اکتائے تو
- کتاب : kamaan (Pg. 89)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.