پہلے جیسا نہیں رہا ہوں
پہلے جیسا نہیں رہا ہوں
میں اندر تک ٹوٹ گیا ہوں
جیسے کاغذ پھٹ جاتا ہے
دو ٹکڑوں میں پڑا ہوا ہوں
دوست مرا کیوں ساتھ نبھاتے
جب میں ان کو چھوڑ چکا ہوں
کتنا چھوٹا سا لگتا ہوں
دور سے خود کو دیکھ رہا ہوں
شیشے کی دیواروں والے
اک کمرے میں قید پڑا ہوں
لوگوں کے ظاہر باطن کو
دیکھتا ہوں ہنستا رہتا ہوں
تصویروں کا قحط پڑا ہے
اور میں رنگ بہا بیٹھا ہوں
کوئی میرا حال نہ پوچھے
میں جیسا بھی ہوں اچھا ہوں
- کتاب : Tamasha (Pg. 107)
- مطبع : Hassan Shahnawaz Zaidi (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.