پہلے جن سانچوں سے ہم کتراتے ہیں
وقت کے ساتھ انہی میں ڈھلتے جاتے ہیں
ایک ہی زردی کیوں موسم پر چھائی ہے
ساتوں رنگ پلٹ کر کیوں نہیں آتے ہیں
ہم سے تو بس ایک مسافت ساتھ نبھا
کون ہیں جو عمروں کی قسمیں کھاتے ہیں
دن بھر اس دیوار سے لگ کے روئیں گے
شب بھر جس کو دل کا حال سناتے ہیں
مستقبل تالاب کہ جس کے پانی میں
اندیشوں کے کالے ہنس نہاتے ہیں
صبح سویرے آنکھوں سے رخصت ہو کر
کون نگر کو خواب بھٹکنے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.