پہلے میں دھوپ پاؤں تلے روند کر گیا
پہلے میں دھوپ پاؤں تلے روند کر گیا
پھر راستے میں اپنے ہی سائے سے ڈر گیا
یا اپنے سر کی خیر منا ورنہ جھوٹ بول
حق بات جس نے کی ہے یہاں دار پر گیا
یہ کیسے موسموں کا اثر آ گیا کہ اب
چہرے سے رنگ اور دعا سے اثر گیا
چلتا نہ تھا زمیں کی طرف دیکھ کر جو کل
ٹھوکر لگی کچھ ایسی کہ نشہ اتر گیا
سرشارؔ اب پتنگ اڑانے سے فائدہ
سرشارؔ اب بسنت کا موسم گزر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.