پہلے مجھ کو بھی خیال یار کا دھوکا ہوا
پہلے مجھ کو بھی خیال یار کا دھوکا ہوا
دل مگر کچھ اور ہی عالم میں تھا کھویا ہوا
دل کی صورت گھٹ رہی ہے ڈوبتے سورج کی لو
اٹھ رہا ہے کچھ دھواں سا دور بل کھاتا ہوا
میں نے بیتابانہ بڑھ کر دشت میں آواز دی
جب غبار اٹھا کسی دیوانے کا دھوکا ہوا
نیند اچٹ جائے گی ان متوالی آنکھوں کی نہ سن
میری ہستی کا فسانہ ہے بہت الجھا ہوا
دل سے ٹکرا جاتی ہے رہ رہ کے کوئی موج زیبؔ
شب کا سناٹا کوئی بہتا ہوا دریا ہوا
- کتاب : zartaab (Pg. 263)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.