پہلے صدمات کے دریا میں اتارا خود کو
پہلے صدمات کے دریا میں اتارا خود کو
اور پھر بڑھ کے دیا میں نے سہارا خود کو
بن سنور کر وہ چلا جاتا ہے لیکن گھنٹوں
آئنہ دیکھتا رہتا ہے بیچارہ خود کو
ڈوبنے والوں کو بڑھ کر یہ بچاتا کیوں نہیں
اتنا بے بس کیوں سمجھتا ہے کنارا خود کو
وہ مری ذات کا حصہ ہے چھپا ہے مجھ میں
میں نے یہ سوچ کے ہر بار پکارا خود کو
مجھ سے مل کر تری صورت نکھر آئی کتنی
غور سے دیکھا نہیں تو نے دوبارا خود کو
کتنے اسرار کھلے مہر و وفا کے مجھ پر
آتش عشق سے جب میں نے گزارا خود کو
اپنے جلووں سے کبھی اس نے نکھارا ہے مجھے
لے کے انگڑائی کبھی اس نے سنوارا خود کو
عادی اس نے جو بنایا ہے مجھے اپنا فہیمؔ
میں بغیر اس کے نہیں کرتا گوارا خود کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.