پہلے سمندروں میں اتارا گیا مجھے
پہلے سمندروں میں اتارا گیا مجھے
پھر پیاس کی حدوں سے گزارا گیا مجھے
دیکھا تو کچھ نہیں تھا وہاں دشت کے سوا
پھر بھی لگا کہ جیسے پکارا گیا مجھے
عمر رواں نے پوچھ لیا مجھ سے ایک دن
کیوں بے دلی کے ساتھ گزارا گیا مجھے
پہلے وہ میری موت پہ خود مطمئن ہوا
پھر دار سے زمیں پہ اتارا گیا مجھے
بازی کو جیتنے کی ہوس میں بساط پر
افسوس جان بوجھ کے ہارا گیا مجھے
یوں ہی میں اس کی بزم سے اٹھ کر نہیں گیا
دراصل پہلے اس کا اشارہ گیا مجھے
کچھ میں بھی تیز گام نہیں تھا کچھ اے نفسؔ
پر خار راستوں سے گزارا گیا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.