پہلے سے عشق کے وہ زمانے نہیں رہے
پہلے سے عشق کے وہ زمانے نہیں رہے
ہم جیسے عاشقوں کے ٹھکانے نہیں رہے
نفرت کی آندھیوں میں گرفتار ہو گئے
ہونٹوں پہ چاہتوں کے ترانے نہیں رہے
ہم نے بھی چھوڑ دی وہ حسینوں کی رہگزر
بھنورے بھی پھول کے یہ دوانے نہیں رہے
منظر حسین خوابوں کے دل سے اتر گئے
موسم بھی بارشوں کے سہانے نہیں رہے
تہذیبیں زندگی کی یہ پامال ہو گئیں
محفل میں لوگ جب سے پرانے نہیں رہے
عابدؔ ہیں کون سی یہ روایت کے سلسلے
سینوں میں الفتوں کے خزانے نہیں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.