پہلے تو بہت گردش دوراں سے لڑا ہوں
پہلے تو بہت گردش دوراں سے لڑا ہوں
اب کس کی تمنا ہے جو مقتل میں کھڑا ہوں
گو قدر مری بزم سخن میں نہیں لیکن
ہیرے کی طرح فن کی انگوٹھی میں جڑا ہوں
خیرات میں بانٹے تھے جہاں میں نے ستارے
خود آج وہیں کاسۂ شب لے کے کھڑا ہوں
ہوتا کوئی پتھر بھی تو کام آتا جنوں کے
ٹوٹا ہوا شیشہ ہوں سر راہ پڑا ہوں
سمٹوں تو کسی سیپ کے سینے میں سما جاؤں
اے پریمؔ جو پھیلوں تو سمندر سے بڑا ہوں
- کتاب : Khushbu Ka Khwab (Pg. 105)
- Author : Prem Warbartani
- مطبع : Miss V. D. Kakkad (1976)
- اشاعت : 1976
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.