پہلے تو دیکھا آنکھ بھر اس نے
پہلے تو دیکھا آنکھ بھر اس نے
پھر قلم کر دیا تھا سر اس نے
صبر کرتا تو چھایا بھی دیتا
جلدی کاٹا ہے یہ شجر اس نے
کچھ بچا بھی نہیں گیا بھی نہیں
اس طرح لوٹا میرا گھر اس نے
بولنے کو ابھی نہیں پل بھی
کی کبھی بات رات بھر اس نے
جانتا ہی نہیں مجھے جیسے
پھیر لی اس طرح نظر اس نے
دھر رہا ہے وہ تہمتیں مجھ پر
پہلے کی تھی اگر مگر اس نے
مجھ پہ الزام سو لگا دیکھو
کر دیا مجھ کو نامور اس نے
بات کرتا ہے اپنے مطلب سے
کتنا رکھا ہے منتظر اس نے
جیسے کپڑے کوئی بدلتا ہے
ایسے بدلے ہیں ہم سفر اس نے
تولتا ہے وہ پیار دولت سے
خود کو تولا نہیں مگر اس نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.