پہلے تو اک چراغ جلایا ہے دیر تک
پہلے تو اک چراغ جلایا ہے دیر تک
پھر بعد میں ہوا سے بچایا ہے دیر تک
مجھ پہ نظر تھی میرے رقیبوں کی اس لئے
میں نے بھی خوب رنگ جمایا ہے دیر تک
جس نے یہ کہہ دیا میں کسی کام کا نہیں
احساس اس کو اپنا کرایا ہے دیر تک
گزرا نہیں تھا شخص جو میرے قریب سے
اس نے بلا کے پاس بٹھایا ہے دیر تک
کر لوں یقین اس پہ مگر مسئلہ ہے یہ
بے وجہ اس نے ہاتھ ملایا ہے دیر تک
پانی سے دھو لیے تھے سبھی داغ جسم کے
دامن کا داغ اس نے چھڑایا ہے دیر تک
کچھ تو لہو کا رنگ بھی ہلکا نکل گیا
کچھ وقت نے بھی کھیل دکھایا ہے دیر تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.