پہلے تو جانچتا ہوں تمہاری نظر کو میں
پہلے تو جانچتا ہوں تمہاری نظر کو میں
پھر دیکھتا ہوں غور سے اپنے جگر کو میں
اب دل کا غم اٹھاؤں کہ روؤں جگر کو میں
مشکوک پا رہا ہوں کسی کی نظر کو میں
سن کر نوائے عشق و محبت کی التجا
لو چھیڑتا ہوں آج رباب اثر کو میں
تیری طرح کروں گا گریباں کو چاک چاک
دیتا ہوں یہ پیام طلوع سحر کو میں
جس رہ گزر پہ عشق کے آنسو ڈھلک پڑے
حسرت سے تک رہا ہوں اسی رہ گزر کو میں
رہبر بنا تھا وادئ غربت میں جو کبھی
منزل پہ ڈھونڈھتا ہوں اسی راہبر کو میں
جس سے حصول عیش و مسرت محال ہے
سنتا ہوں فرط یاس سے ایسی خبر کو میں
مانا کہ اپنے دل پہ مجھے اختیار ہے
لیکن دبا کے رکھ نہ سکوں گا نظر کو میں
اے تیر ناز یار توجہ سے کام لے
بے رنگ پا رہا ہوں نقوش جگر کو میں
دل کے علاوہ اور مرے پاس کچھ نہیں
یہ دے کے بھیجتا ہوں وفاؔ نامہ بر کو میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.