پہلے تو مٹی کا اور پانی کا اندازہ ہوا
پہلے تو مٹی کا اور پانی کا اندازہ ہوا
پھر کہیں اپنی پریشانی کا اندازہ ہوا
اے محبت تیرے دکھ سے دوستی آساں نہ تھی
تجھ سا ہو کر تیری ویرانی کا اندازہ ہوا
عمر بھر ہم نے فنا کے تجربے خود پر کئے
عمر بھر میں عالم فانی کا اندازہ ہوا
اک زمانے تک بدن بن خواب بن آداب تھے
پھر اچانک اپنی عریانی کا اندازہ ہوا
تیرے ہاتھوں جل اٹھے ہم تیرے ہاتھوں جل بجھے
ہوتے ہوتے آگ اور پانی کا اندازہ ہوا
لوگ میری بند آنکھوں میں سے گزرے تب انہیں
اپنی اپنی خواب سامانی کا اندازہ ہوا
ایک گھیرا وقت کا ہے دوسرا نا وقت کا
خود نگر کچھ اپنی نگرانی کا اندازہ ہوا
صورتیں بگڑیں تو اپنی حالتوں میں آئے ہم
آئنہ ٹوٹا تو حیرانی کا اندازہ ہوا
رات اک دہلیز ایسی آ گئی تھی خواب میں
رات کچھ کچھ اپنی پیشانی کا اندازہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.