پہلے تو نہ تھی اتنی تب و تاب غزل میں
پہلے تو نہ تھی اتنی تب و تاب غزل میں
کام آ گئی غم خوارئ احباب غزل میں
دل پر سے ترے غم کا ابھی ابر چھٹا ہے
چمکا ہے تری یاد کا مہتاب غزل میں
یاروں کو کسی طور بھی نشہ نہیں ہوتا
جب تک کہ نہ شامل ہو مئے ناب غزل میں
جس سے خلش درد کا آغاز ہوا ہے
رقصاں ہے وہی پیکر سیماب غزل میں
ہر مصرعۂ تر تختۂ گلزار کی صورت
رنگوں کی ہے اک وادئ شاداب غزل میں
گو درد کے اظہار کی عادت تو نہیں تھی
پینا ہی پڑا ہم کو یہ زہر آب غزل میں
اصناف سخن اور بھی اے دوست بہت ہیں
رنگیں ہے مری زیست کا ہر باب غزل میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.