پہلے تو رسم و راہ بڑھاتا چلا گیا
پھر آئنے سے جان چھڑاتا چلا گیا
کل تو ہوا کی ایک بھی چلنے نہ دی گئی
کچھ اسم پڑھ کے دیپ جلاتا چلا گیا
حالانکہ اب کی بار بہت مستعد تھا میں
لیکن وہ خواب خواب دکھاتا چلا گیا
یہ وصف ناگوار ہے اس کے خیال کا
آیا جو ایک بار تو آتا چلا گیا
پہلے تو اک طویل غزل لکھ کے پھاڑ دی
پھر اس کا جشن و سوگ مناتا چلا گیا
خود کو گرا گرا کے اٹھایا گیا بہت
خود کو اٹھا اٹھا کے گراتا چلا گیا
دریا کو ایک گھونٹ میں پینے کی چاہ تھی
تاسفؔ خود اپنی پیاس بڑھاتا چلا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.