پہلے تو شہر بھر میں اندھیرا کیا گیا
پہلے تو شہر بھر میں اندھیرا کیا گیا
پھر ہم سے روشنی کا تقاضا کیا گیا
پہلے تو سازشوں سے ہمیں دی گئی شکست
پھر خوب اس شکست کا چرچا کیا گیا
اک شخص کے لیے مری بستی کا راستہ
کچے مکاں گرا کے کشادہ کیا گیا
پہلے تو مجھ کو راہ بتائی گئی غلط
پھر میری گمرہی کا تماشا کیا گیا
دنیا نہ تھی جو پیار کے قابل تو کس لیے
ہم کو اسیر خواہش دنیا کیا گیا
اس گلشن حیات میں رنگ خزاں کے ساتھ
اک موسم بہار بھی پیدا کیا گیا
آنکھوں کو آنسوؤں کے جواہر دئے گئے
دل کے سپرد غم کا خزانہ کیا گیا
دنیا ہمارے قتل کو کہتی ہے خود کشی
مرنے کے بعد بھی ہمیں رسوا کیا گیا
شاہدؔ لکھا گیا تھا ہمارے ہی خون سے
تصنیف جب وفا کا صحیفہ کیا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.