پہلے وہ اچانک نظر آیا اسے دیکھا
پھر دل نے کیا اور تقاضا اسے دیکھا
وہ حسن بڑی دیر رہا سامنے میرے
پھر میں نے میاں جس طرح چاہا اسے دیکھا
وہ پل تو مری آنکھ سے جاتا ہی نہیں ہے
اک روز دریچے سے میں جھانکا اسے دیکھا
وہ حسن کے معیار پہ پورا تھا بہر طور
دیکھا ہی نہیں کوئی بھی جیسا اسے دیکھا
اک شام وہ کچھ ایسا کھلا ایسا کھلا بس
جیسا میں سمجھتا تھا سو ویسا اسے دیکھا
دریا سا سمندر میں اترنے کو تھا بیتاب
اترا اسے دیکھا جو وہ ڈوبا اسے دیکھا
چھایا ہے خیالوں میں سعیدؔ ایسا کوئی شخص
لگتا ہے کہ جس نے مجھے دیکھا اسے دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.