پہلے وہ پرندوں کو ہم زباں بناتا ہے
پہلے وہ پرندوں کو ہم زباں بناتا ہے
بعد جال بننے کو رسیاں بناتا ہے
آج اک سمندر نے جس سے دشمنی کر لی
وہ تو صرف ساحل پر کشتیاں بناتا ہے
جس پہ درس ہستی کا امتحان گزرا ہو
وہ قلم سے کاغذ پر تلخیاں بناتا ہے
صبح ہونے سے پہلے شور پھیل جاتا ہے
کون رات بھر اتنی سسکیاں بناتا ہے
دل تو خیر دل ٹھہرا بے بسی میں کس کس پر
راز کھول دیتا ہے رازداں بناتا ہے
خاک دشت امکاں سے اک دیا بنا کر کے
وحشت و تذبذب کی آندھیاں بناتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.