پہلے یہ انا طاق پہ دھرنا ہی پڑے گی
پہلے یہ انا طاق پہ دھرنا ہی پڑے گی
تب جا کے کہیں ہم کو فقیری یہ ملے گی
دادی نے مرے سامنے اک روز کہا تھا
یہ آج کی عورت ہے یہ ناحق نہ دبے گی
دیتے ہیں جہاں پیڑ پرندوں کو اشارہ
صیاد کی ایسی جگہ ہرگز نہ چلے گی
شدت کی ہے خواہش کہ ملے آب حیات آج
ہے عمر کو معلوم کہ اک روز ڈھلے گی
آنے لگی ہیں اب تو مدینے سے صدائیں
اے زندگی اب تجھ سے مری خوب جمے گی
سایہ ہے مرے سر پہ بزرگوں کا ہمیشہ
اے وقت مرے سامنے تیری نہ چلے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.