پہلو کے آر پار گزرتا ہوا سا ہو
پہلو کے آر پار گزرتا ہوا سا ہو
اک شخص آئنے میں اترتا ہوا سا ہو
جیتا ہوا سا ہو کبھی مرتا ہوا سا ہو
اک شہر اپنے آپ سے ڈرتا ہوا سا ہو
سارے کبیرہ آپ ہی کرتا ہوا سا ہو
الزام دوسرے ہی پہ دھرتا ہوا سا ہو
ہر اک نیا خیال جو ٹپکے ہے ذہن سے
یوں لگ رہا ہے جیسے کہ برتا ہوا سا ہو
قیلولہ کر رہے ہوں کسی نیم کے تلے
میداں میں رخش عمر بھی چرتا ہوا سا ہو
معشوق ایسا ڈھونڈئیے قحط الرجال میں
ہر بات میں اگرتا مگرتا ہوا سا ہو
پھر بعد میں وہ قتل بھی کر دے تو حرج کیا
لیکن وہ پہلے پیار بھی کرتا ہوا سا ہو
گر داد تو نہ دے نہ سہی گالیاں سہی
اپنا بھی کوئی عیب ہنرتا ہوا سا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.