پہلو میں دل ہے درد محبت لیے ہوئے
پہلو میں دل ہے درد محبت لیے ہوئے
بیٹھا ہوں کائنات کی دولت لیے ہوئے
اس حسن عشوہ گر سے فرشتے نہ بچ سکے
ہے آدمی تو پھر بشریت لیے ہوئے
اللہ رے غبار گزر گاہ یار کا
ہے ذرہ ذرہ طور کی عظمت لیے ہوئے
ہوگی قبول داور محشر یہ پیش کش
آیا ہوں میں متاع ندامت لیے ہوئے
ہوں باریاب بزم وہ ساعت کب آئے گی
مدت گزر چکی ہے اجازت لیے ہوئے
حالانکہ مسکراتے ہیں وہ وقت گفتگو
لہجہ مگر ہے صاف کدورت لیے ہوئے
مر کر بھی گل رخوں سے جدائی نہ ہو سکی
پھولوں کا ڈھیر ہے مری تربت لیے ہوئے
گمنام تھا تو کنج قناعت نصیب تھا
پھرتی ہے چار سو مری شہرت لیے ہوئے
ہر گوشہ میرے قلب کا میدان حشر ہے
ہے مختصر مکان یہ وسعت لیے ہوئے
نالے نکل کے دل سے اگر عرش تک گئے
جائیں گے اے فلک یہ تری چھت لیے ہوئے
اک حوروش کے کوچہ کا صابرؔ ہے دل پہ نقش
بیٹھا ہوں میں کنار میں جنت لیے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.