پہلو نہ دکھے گا تو گزارا نہیں ہوگا
پہلو نہ دکھے گا تو گزارا نہیں ہوگا
ہم سا بھی کوئی درد کا مارا نہیں ہوگا
ہر شعر ہے تصویر مرے زخم جگر کی
ہاں دیکھ کہ پھر ایسا نظارا نہیں ہوگا
تو سب کی سنے ہے کبھی میری بھی غزل سن
پھر ایسا خوش اسلوب دوبارا نہیں ہوگا
جس درد سے ہم تجھ کو دیا کرتے ہیں آواز
بلبل نے بھی یوں گل کو پکارا نہیں ہوگا
کل ہوگی اگر آج پریشاں نہیں ہوگی
وہ زلف جسے ہم نے سنوارا نہیں ہوگا
شمشیر کبھی وقت کی چل ہی نہیں سکتی
جب تک تری چتون کا اشارا نہیں ہوگا
جب ترک تعلق کا ستم جھیل چکے ہم
پھر کون سا غم ہے جو گوارا نہیں ہوگا
دنیا میں مری جان کے دشمن تو بہت ہیں
تم جیسے ہو ایسا کوئی پیارا نہیں ہوگا
ہم کو کوئی امید زمانے سے نہیں ہے
جو تیرا ہوا ہے وہ ہمارا نہیں ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.