پہنچ گیا تھا وہ کچھ اتنا روشنی کے قریب
پہنچ گیا تھا وہ کچھ اتنا روشنی کے قریب
بجھا چراغ تو پلٹا نہ تیرگی کے قریب
سلگتی ریت پہ بھی اس کا حوصلہ دیکھو
ہوئی نہ پیاس کبھی خیمہ زن نمی کے قریب
بدن کے دشت میں جب دفن ہو گیا احساس
وفا پھٹکتی بھلا کیسے آدمی کے قریب
ہماری پیاس کے سورج نے ڈال کر کرنیں
کیا ہے گہرے سمندر کو تشنگی کے قریب
جو زخم دل کو رفو کر رہا تھا اشکوں سے
ہمارے بعد نہ دیکھا گیا کسی کے قریب
بشر نے چاند ستاروں کو چھو لیا لیکن
یہ آدمی نہ کبھی آیا آدمی کے قریب
ہمارے بچوں کے لب پیاس سے ہیں جھلسے ہوئے
ہماری لاش بھی رکھنا نہ تم نمی کے قریب
یہ کس کے نام سے بڑھتی ہیں دھڑکنیں دل کی
یہ کون ہے مرے احساس زندگی کے قریب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.