پہنچ کر میکدے کے در پہ یوں آئی ہنسی مجھ کو
پہنچ کر میکدے کے در پہ یوں آئی ہنسی مجھ کو
کہ لے آئی کہاں آخر یہ میری تشنگی مجھ کو
بہت سوچا ہے لیکن یہ نہیں سمجھا کہ آخر کیوں
اندھیروں میں لئے پھرتی ہے اکثر روشنی مجھ کو
رہ الفت میں سمجھاتے رہے اک دوسرے کو ہم
کبھی دیوانگی کو میں کبھی دیوانگی مجھ کو
تجھے اے گردش دوراں لگا لیتا گلے لیکن
سنبھلنے ہی نہیں دیتی ہے میری بے خودی مجھ کو
میں ہر اک راہرو سے پوچھتا ہوں راہ منزل کی
مجھے ڈر ہے کہ لے ڈوبے گی میری سادگی مجھ کو
ابھی تو زخم کھائے ہیں ابھی تو دل ہی ٹوٹا ہے
خدا جانے ابھی کیا کیا دکھائے دل لگی مجھ کو
ہوئی مدت سکون دل کنولؔ جاتا رہا اپنا
بہت مہنگی پڑی ہے زندگی سے دوستی مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.