پہنچ نہیں تو محبت کا حوصلہ کیا ہے
پہنچ نہیں تو محبت کا حوصلہ کیا ہے
خدا کے پوجنے والے بتا خدا کیا ہے
طلب کی ذلت و بے چارگی معاذ اللہ
مری خودی کا تشنج ہے یہ دعا کیا ہے
ہم اٹھ کھڑے ہوئے دنیا سے جھاڑ کر دامن
کہ ان بجھے ہوئے ذرات میں دھرا کیا ہے
روا ہے کیا تری دنیا میں ناروا کیا ہے
مجھے بتا کہ یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے
یہ اتحاد طبیعت یہ اختلاف مزاج
یہ طرفہ کاریٔ رفتار ارتقا کیا ہے
خدا فروشیٔ زہاد سجدہ کوش ہے کیا
خدا فرامشیٔ رند کج ادا کیا ہے
خراش آرزوئے قلب بادشہ ہے کیا
سکون خاطر آسودۂ گدا کیا ہے
حیات جس کو کہیں اک جنون گرم روی
یہ کیوں ہے اس کی غرض اس کا مدعا کیا ہے
کہاں ہے اول اول کہاں اخیر اخیر
نمود بے سر و پا کا یہ سلسلہ کیا ہے
دماغ میں یہ تجسس کہاں سے آیا ہے
یہ کیوں ہے کیوں کوئی بتلائے اور یہ کیا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.