پہنچا ہے آج قیس کا یاں سلسلہ مجھے
پہنچا ہے آج قیس کا یاں سلسلہ مجھے
جنگل کی راس کیوں نہ ہو آب و ہوا مجھے
آنا اگر ترا نہیں ہوتا ہے میرے گھر
دولت سرا میں اپنے ہی اک دن بلا مجھے
وہ ہووے اور میں ہوں اور اک کنج عافیت
اس سے زیادہ چاہیے پھر اور کیا مجھے
پیدا کیا ہے جب سے کہ میں ربط عشق سے
بیگانہ جانتا ہے ہر ایک آشنا مجھے
کافر بتوں کی راہ نہ جا آ خدا کو مان
پیر خرد نے گرچہ کہا بارہا مجھے
پر کیا کروں کہ دل ہی نہیں اختیار میں
اس خانما خراب نے عاجز کیا مجھے
پہلے ہی اپنے دل کو نہ دینا تھا اس کے ہاتھ
ایمانؔ اب تو کوئی پڑی ہے وفا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.