پہونچا میں کوئے یار میں جب سر لیے ہوئے
پہونچا میں کوئے یار میں جب سر لیے ہوئے
نازک بدن نکل پڑے پتھر لیے ہوئے
اے دوست زندگی کی مجھے بد دعا نہ دے
میں خاک ہو چکا ہوں مقدر لیے ہوئے
چلتی ہے روندتی ہوئے پل پل مرا وجود
ہر سانس خواہشات کا لشکر لیے ہوئے
پرچھائیوں کے دیس میں بے اصل کچھ نہیں
منظر بھی ہے یہاں پس منظر لیے ہوئے
گزری ہے روندتی ہوئی لمحوں کا قافلہ
طارقؔ کی مشت خاک ہے محشر لیے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.