پہنچے گا محبت کا یوں انجام کہاں تک
پہنچے گا محبت کا یوں انجام کہاں تک
مجھ پر وہ لگاتے رہے الزام کہاں تک
منزل بھی نظر آنے لگی آگے ہی آگے
دو گام چلوں اور وہ دو گام کہاں تک
ہم گریۂ شبنم کی طرف دیکھ رہے ہیں
کلیوں کے تبسم کا ہے پیغام کہاں تک
ہم بادۂ الفت ہیں سو ہاتھوں سے ہمارے
چھینے گا محبت کے کوئی جام کہاں تک
یہ کوئی بتا سکتا نہیں ہے کبھی قیصرؔ
معلوم نہیں ہجر کی ہے شام کہاں تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.