پہنچا دیا ہے جوش طلب نے کہاں مجھے
پہنچا دیا ہے جوش طلب نے کہاں مجھے
لگتا ہے ہر مقام ترا آستاں مجھے
آلام روزگار میں بھی دل کشی رہے
مل جائے آپ سا جو کوئی مہرباں مجھے
میں بے نیاز رہبر و رہزن ہوں اے ندیم
کیوں دیکھتا ہے غور سے ہر کارواں مجھے
تخلیق کائنات کا باعث تمہیں تو ہو
تم مل گئے تو مل گئے دونوں جہاں مجھے
قائم خودی کے ساتھ ہے رنگ تعینات
پھر میں کہاں اگر ہوا عرفان جاں مجھے
آلام رہ گزار محبت نہ پوچھئے
ہر گام پر ملے ہیں لہو کے نشاں مجھے
کچھ اور اے تجلیٔ جاناں مجھے نواز
ہمت ابھی نظر نہیں آتی جواں مجھے
اے چارہ گر علاج کی زحمت نہ کیجئے
راس آ گئی امانت درد نہاں مجھے
یہ کون سا مقام محبت ہے اے بہارؔ
ہونے لگا ہے خود پہ بھی ان کا گماں مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.