پہونچی نہ دل کی بات حدود پیام تک
پہونچی نہ دل کی بات حدود پیام تک
باقی ہیں ان پہ کتنے جواب سلام تک
بت خانہ ساز رنگ زمانہ ہے کس قدر
چھوڑا نہ اس نے کعبۂ عالی مقام تک
مانوس ہو رہے ہیں تری جلوہ گاہ سے
پہونچے ابھی ہیں منزل ماہ تمام تک
جب تک رہے وہ میری نگاہوں کے سامنے
ٹھہری نہ ایک رخ سے ادائے خرام تک
دل دے کے ان کو آپ سے ایسے گزر گئے
جیسے کہ ہم تھے صرف اسی انتظام تک
انجام کار شب کے اندھیرے میں لٹ گیا
رکھا تھا کیف صبح بچا کر جو شام تک
اس طرح کر رہے ہیں رضاؔ کا وہ تذکرہ
خالی نہیں ہے طنز سے حسن کلام تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.