پیدا کیا ہے قلب نے سیماب کا خواص
پیدا کیا ہے قلب نے سیماب کا خواص
حاصل نہ کیوں ہو ماہیٔ بے آب کا خواص
رویا جو شب کو گوہر دنداں کی یاد میں
تھا اشک چشم میں در نایاب کا خواص
لائے گا ایک روز تمہیں بر میں کھینچ کر
اے دل ربا مرے دل بیتاب کا خواص
ہو حسن لا زوال کا کچھ اور ہی کمال
مہتاب گر بنے مرے مہتاب کا خواص
زخموں کے منہ شگاف ہوئے بوئے زلف سے
رکھتا ہے مشک مرحم تیزاب کا خواص
کیوں کر پڑھوں میں آیت سجدہ جھکا کے سر
ابرو کے خم میں ہے خم محراب کا خواص
برہم ہے اس سے بوسۂ رخسار کی ہوس
رکھتی ہے زلف مار سیہ تاب کا خواص
او سیم بر خیال عذاب فراق سے
حاصل دل و جگر کو ہے سیماب کا خواص
دامن کی طرح چادر گردوں ہو تر ابھی
دکھلاؤں گر میں دیدۂ پر آب کا خواص
شکر خدا کہ بازوئے قاتل میں ان دنوں
پیدا ہے زور رستم و سہراب کا خواص
ہم رند تجھ کو دیکھ کے کیوں کر نہ مست ہوں
آنکھوں سے ہے نمود مئے ناب کا خواص
آیا جو اس میں پھر نہ ہوئی مخلصی نصیب
آغوش قبر رکھتی ہے گرداب کا خواص
ہنگام قتل گلشن خنجر کے لطف سے
ہر زخم تن میں تھا گل شاداب کا خواص
آتے ہی فصل گل مجھے بے ہوش کر دیا
ہے دور غم میں دور مئے ناب کا خواص
آنکھوں نے بے قراریٔ طفل سرشک سے
پیدا کیا ہے معدن سیماب کا خواص
تر کیجیے نہ مجھ کو رلا کر وصال میں
ہے آستیں میں دامن سیلاب کا خواص
دن کو جو ہے وصال تو شب کو مفارقت
ہے قلب یار میں دل سرخاب کا خواص
اے دل خیال روئے منور کے لطف سے
روشن ہے داغ جسم سے مہتاب کا خواص
کرتا ہے خشک صورت دامن فراق میں
ہر عضو تن کو دیدۂ پر آب کا خواص
پی لیں گے ہم بھی بزم میں ساقی کے شوق سے
پیدا کرے تو اشک مئے ناب کا خواص
ہم نے شگفتہؔ اوس لب شیریں کو چوس کر
حاصل کیا ہے لذت عناب کا خواص
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.