پیہم اک اضطراب عجب خشک و تر میں تھا
پیہم اک اضطراب عجب خشک و تر میں تھا
میں گھر میں آ رکا تھا مرا گھر سفر میں تھا
کیا روشنی تھی جس کو یہ آنکھیں ترس گئیں
کیا آگ تھی کہ جس کا دھواں میرے سر میں تھا
بس ایک دھند خوابوں کی فکر و خیال میں
بس ایک لمس درد کا شام و سحر میں تھا
ہر عہد کو سمیٹے ہوئے چل رہا تھا میں
نادیدہ ساعتوں کا اجالا نظر میں تھا
ہر لمحہ تھا تلاش کی صدیاں لیے ہوئے
میری بقا کا راز ہی علم و خبر میں تھا
- کتاب : Namuu kii aaG (Pg. 94)
- Author : Akbar Hayderabadi
- مطبع : Sima Publications, New Delhi (1981)
- اشاعت : 1981
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.