پیکر خاکی یہ مانا موت سے دو چار ہے
پیکر خاکی یہ مانا موت سے دو چار ہے
زندگی تیرا مگر رستہ بہت دشوار ہے
جو ہے مفلس وہ زمانے میں ذلیل و خوار ہے
مال و زر ہو پاس جس کے صاحب کردار ہے
رس رہا ہے خوں بدن سے بھیگتا ہے پیرہن
زخم ہے میرے جگر کا یا کہ لالہ زار ہے
خون دل سے میں نے سینچا ہے تجھے اے زندگی
میرے ہی دم سے تو یہ چہرا ترا گلزار ہے
بھاپ بن کر اڑ گیا میری رگ جاں سے لہو
بارشیں اب خون کی ہوں گی یہی آثار ہے
جانے کس کی جستجو یہ کر رہے ہیں روز و شب
چاند سورج کے لئے اک منزل دشوار ہے
بک رہے ہیں دین و ایماں بک رہے ہیں جسم و جاں
یہ جہان آرزو اک مصر کا بازار ہے
آپ کے دل کا معمہ ذہن نے حل کر لیا
آپ کے انکار ہی میں آپ کا اقرار ہے
منفرد میری زباں ہے خوب تر میرا بیاں
فکر کا توقیرؔ اک دریا پس دیوار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.