پیکر سنگ و آہنگ جیسا تنہا کھڑا ہوں ویسے تو
پیکر سنگ و آہنگ جیسا تنہا کھڑا ہوں ویسے تو
اندر ٹوٹا پھوٹا ہوں سالم لگتا ہوں ویسے تو
ذہن کی آنکھوں پر دانستہ پٹی باندھے بیٹھا ہوں
سب کچھ دیکھ رہا ہوں سب کچھ سمجھ رہا ہوں ویسے تو
کل گمنامی کی گہری کھائی میں بھی گر سکتا ہوں
شہرت کی اونچی چوٹی پر آج کھڑا ہوں ویسے تو
بس اک منافقت ہے جس کی نعمت سے محروم ہوں میں
میرے یارو میں بھی بالکل تم جیسا ہوں ویسے تو
اپنے بدن کی قید سے لیکن چھٹکارا نا ممکن ہے
باہر کی ساری دیواریں توڑ چکا ہوں ویسے تو
جو تاریکی میرے اپنے اندر تھی سو قائم ہے
گلیوں گلیوں چاند ستارے بانٹ رہا ہوں ویسے تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.