پیماں وفا کے باندھ کے جانے کدھر گیا
پیماں وفا کے باندھ کے جانے کدھر گیا
صحرائے ہجر میرے لیے بن بھنور گیا
میری نگاہ شرمگیں جھکتی چلی گئی
اس کا بھی شوق مہر و وفا پر اثر گیا
اک شوخ سی نگاہ جو رخ پہ جمی رہی
عارض پہ اک حسین سا غازہ اتر گیا
اس کی کتاب شوق کا سادہ ورق تھی میں
میرا بھی عشق دیکھ کے اس کو سنور گیا
منزل کی چاہتوں میں قدم رقص میں رہے
بے کار عمر رائیگاں کا یہ سفر گیا
چھایا تھا مہربان سا بادل جو دھوپ میں
موج صبا جدھر گئی وہ بھی ادھر گیا
کچھ شام سے لپٹ کے شفقؔ یوں جدا ہوئی
لگتا تھا اب کے ہاتھ سے دل کا نگر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.