پیر دہلیز پہ رکھتے ہوئے ڈر لگتا ہے
پیر دہلیز پہ رکھتے ہوئے ڈر لگتا ہے
آپ کے گھر میں سیاست کا اثر لگتا ہے
میرا قاتل جو مرے خون سے تر لگتا ہے
سر اٹھائے تو ہے شرمندہ مگر لگتا ہے
آج کے دور کا ہر شخص نڈر ہے لیکن
پھر بھی انسان کو انسان سے ڈر لگتا ہے
ہم بزرگوں کی روایات بھلا بیٹھے ہیں
وقت کی تیرہ روی کا یہ اثر لگتا ہے
لاکھ احسان کروں نام نہیں ہوتا ہے
کتنا احسان فراموش بشر لگتا ہے
ایسا فن کار نے پتھر کا مقدر بدلا
کل جو پتھر تھا وہی آج گہر لگتا ہے
برق رہ رہ کے چمکتی ہے جہاں پر اے قمرؔ
غور سے دیکھ ذرا تیرا ہی گھر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.